Posts

ممالک جہاں پاکستانی ویزہ کے بغیر بھی سفر کرسکتے ہیں

Image
لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کا پاسپورٹ عالمی درجہ بندی میں اس حد تک نیچے چلا گیا ہے کہ پاکستانی صرف 8 ممالک میں ویزہ کے بغیر سفر کرسکتے ہیں۔  پاسپورٹ انڈیکس کی جانب سے جاری کی گئی حالیہ رینکنگ میں پاکستان کا پاسپورٹ 92ویں نمبر پر موجود ہے، جبکہ صرف عراق اور افغانستان وہ 2 ملک ہیں جو فہرست میں پاکستان سے نیچے ہیں۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے پاسپورٹ نے دنیا کے سب سے طاقت ور ترین پاسپورٹ ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔ پاکستانیوں کو 27 ملکوں میں آمد پر ویزہ کی سہولت بھی حاصل ہے، ان ممالک میں آذربائیجان، کمبوڈیا، کیپ وردے، کوموروس، جبوتی، ایتھوپیا، گبون، گنی-بساؤ، کینیا، لیسوٹھو، مڈغاسکر، ملائیشیا، مالدیپ، موریطانیہ، موزمبیق، میانمار، پالاؤ، روانڈہ، سمووا، سیچیلس، صومالیہ، تمور لیسٹے، ٹوگو، ترکی، تووالو اور یوگنڈا شامل ہیں۔ پاسپورٹ انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق وہ ممالک جہاں پاکستانی شہری ویزہ کے بغیر سفر کرسکتے ہیں، ان میں ڈومینیکا، ہیٹی، مائیکرونیشیا، قطر، سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈینز، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو اور وانواٹو شامل ہیں۔ دوسری جانب پاسپورٹ انڈیکس کی مرتب کردہ حالیہ فہرست کے مطابق

جرمنی نے پاکستان سے ہنرمند کارکن مانگ لیے

Image
لاہور: (روزنامہ دنیا) وزارت خارجہ کا اسلام آباد کو خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جرمنی میں ہنرمند افراد کی ضرورت پوری کرنے کے حوالے سے منصوبہ تیار کرے۔ خط میں انجینئرز، آئی ٹی جیسے شعبوں کا  تذکرہ، جریدے شپیگل کی رپورٹ، جرمنی کو 2030ء تک 30 لاکھ ہنرمندوں کی ضرورت ہے۔  تفصیلات کے مطابق جرمن نیوز ایجنسی کے این اے نے یکم دسمبر کے روز موقر جریدے شپیگل کی ایک رپورٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ جرمنی کی وزارت خارجہ کے ‘شعبہ یورپ’ نے اسلام آباد کی متعلقہ وزارت کے نام لکھے گئے ایک خط میں پاکستانی وزارت سے کہا ہے کہ وہ جرمنی میں ہنرمند افراد کی ضرورت پوری کرنے کے حوالے سے ایک منصوبہ تیار کریں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ہنرمند نوجوانوں کو قانونی طور پر جرمنی بھیجنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ جرمنی میں ہنرمند افراد کی قلت پوری کرنے کے لیے نئے امیگریشن قوانین تیار کیے جا رہے ہیں۔ رواں برس 26 اکتوبر کے روز پاکستانی وزارت کے نام لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہنرمندوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں جرمنی بھیجنے کے لیے متعلقہ وزارت یہ بات یقینی بنائے کہ ایسے افراد درکار قابلیت سے مطابقت رکھتے ہو

سوشل میڈیائی محبتیں – دھیان کی ضرورت ہے !

Image
بات یہ نہیں کہ والدین کی اپنی اولادوں پر گرفت نہیں رہی ، یا ان پر نظر رکھنے کا دور چلا گیا ہے . ایسا بھی نہیں کہ والدین سوشل میڈیا کی اہمیت اور نقصان سے آشنا نہیں اور یہ نہیں جانتےکہ ہماری نوجوان نسل کن کن طریقوں سے اس ٹیکنالوجی سے “مستفید” ہو رہی ہے  . بات یہ بھی نہیں کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی دوستیوں اور بالخصوص محبتوں نے ہمارے خاندانی نظام کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے. بات یہ بھی نہیں کہ انٹرنیٹ کی دوستی کی وجہ سے دیارِ غیر سے لوگ آکر ہمارے نوجوان بچوں کو اپنا لیتے ہیں . اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوگ کس طرح آنکھیں بند کرکے اپنے بیٹے یا بیٹیاں “گوروں” کے حوالے کر دیتے ہیں ۔ نہ تحقیق کرتے ہیں نہ کوئی مطالبہ ،بس ہمیں اپنے بچے کی صورت میں اس ترقی یافتہ ملک کا پاسپورٹ دکھائی دینے لگتا ہے ۔ ہماری آنکھوں میں فوراً سہانے سپنے گھومنے لگتے ہیں ۔ ایک لحاظ سے ہم لالچ کی انتہا تک جا پہنچتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے بچوں کی پاکستانی بچیوں اور بچوں کے ساتھ شادی کیلئے ہم تحقیق کی آخری حد تک جاتے ہیں ۔ فیملی کے بیک گراؤنڈ اور شہرت کے ساتھ ساتھ ، سر کے بال سے پاؤں کے ناخن تک اس میں کوئی نہ کوئی

آئی فون تو بیشتر افراد استعمال کرتے ہیں مگر بہت کم افراد اس ٹرک سے واقف ہیں جو گزشتہ دنوں ایک ٹوئٹر صارف نے دریافت کی۔

Image
درحقیقت یہ ٹرک وقت بچانے میں مدد دیتی ہے اور صارفین اس کی مدد سے فوری طور پر اپنے ٹیکسٹ کو ایڈٹ کرسکتے ہیں۔  اس کے لیے اسکرین پر اسپیس بار کو دبا کر رکھیں جس کے بعد میسجز کو آسانی سے ایڈٹ کرسکتے ہیں جو انفرادی الفاظ کو دبا کر بار بار ایڈٹ کرنے کی زحمت سے بچاتا ہے۔  ٹوئٹر صارف کریسی بیرئیری نے اس دریافت کا اسکرین شاٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ خود کو احمق سمجھ رہی ہیں کیونکہ انہیں اس کی بورڈ شارٹ کٹ کا کبھی علم نہیں ہوسکا تھا۔  انہوں نے لکھا آپ لوگوں نے مجھے کبھی اس آئی فون ٹرک کے بارے میں کیوں نہیں بتایا؟ ۔ اٹلانٹا سے تعلق رکھنے والی ٹوئٹر صارف کے مطابق اگر آپ اسپیس بار پر کلک کرکے اسے دبا کر رکھیں، تو کرسر کو اپنی مرضی سے کہیں بھی حرکت دے سکتے ہیں، انگوٹھے سے کرسر کو ڈریگ کرکے لانے کی کوشش نہیں کرنا پڑے گی۔ اس فیچر میں اسپیس بار کو دبا کر رکھنے سے کرسر کو بائیں، دائیں اوپر نیچے کرنے کی سہولت ملتی ہے۔ اس آئی فون ٹرک سے میسجنگ کے دوران ٹائپوز کی غلطیوں کو ٹھیک کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر آئی فون صارفین بھی اس ٹرک سے واقف نہیں تھے اور کریس

چینی کمپنی کا پوری دنیا کو مفت انٹرنیٹ دینے کا اعلان

Image
بیجنگ: انٹرنیٹ اور وائی فائی کے دور میں دنیا کے ایسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں ڈیجیٹل اندھیرا ہے اور وہاں یہ سہولیات موجود نہیں، اس تناظر میں چین کی ایک مشہور کمپنی نے پوری دنیا کو مفت انٹرنیٹ فراہم کرنے کے ایک اہم منصوبے کا اعلان کیا ہے۔  چینی کمپنی لنک شیورنیٹ ورک نے کہا ہے کہ وہ 2026ء تک ایک دو نہیں بلکہ 272 سیٹلائٹ مدار میں بھیجے گی جو پوری دنیا کا احاطہ کرتے ہوئے مفت وائی فائی فراہم کریں گے۔ اس ضمن میں پہلا سیٹلائٹ لنک شیور ون اگلے سال روانہ کیا جائے گا، 2020ء میں مزید 10 اور 2026ء تک 272 سیٹلائٹ خلا میں کام شروع کردیں گے۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ اس میں ایک سیٹلائٹ سے دوسرے سیٹلائٹ تک انٹرنیٹ رابطے کو یقینی بنایا جاسکے گا جس کا تجربہ اسپیس ایکس راکٹ کے ذریعے کیا جاچکا ہے۔ اس طرح جوں ہی آپ کے فون پر سیٹلائٹ کا خاکہ نمودار ہوگا تو سمجھیں کہ آپ آن لائن ہوگئے ہیں۔ لنک شیور کمپنی پہلے بھی وائی فائی ماسٹر کی ایپ پیش کرکے بہت شہرت کما چکی ہے۔ اب چینی اکیڈمی آف اسپیس کے تعاون سے وہ سیٹلائٹ نظاموں پر کام کررہی ہے۔ اس وقت دنیا میں چار ارب لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔ بعض تنظی

اب اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ مہینے میں صرف دو بار چارج کریں

Image
نیویارک سٹی: اگر آپ موبائل اور لیپ ٹاپ کی بیٹری کو بار بار چارج کر کے تنگ آچکے ہیں تو اب آپ کی اکتاہٹ ختم ہونے والی ہے کیوں کہ سائنس دان ایسی بیٹری تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جسے مہینے میں صرف دو بار چارج کرنا ہوگا۔  تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہونے والے مقالے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سائنس دان فلورائیڈ بیٹری بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جسے ایک بار چارج کرنے کے بعد دو ہفتے تک دوبارہ چارج کرنے سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ فلورائیڈ بیٹری کی تیاری کے لیے دنیا کے بہترین ادارے کالٹیک اور جیٹ پاپولیشن لیبارٹری، ناسا، ہنڈا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور لارنس برکلی نیشنل لیبارٹری کے ماہرین کیمیا کی ایک ٹیم نے برسوں شبانہ روز محنت کی۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور 2005ء میں نوبل انعام حاصل کرنے والے کیمیا کے پروفیسر رابرٹ گربس نے بتایا کہ فلورائیڈ آئن بیٹری مروجہ لیتھیم بیٹریوں کے مقابلے میں 8 گنا طاقت ور ہوتی ہیں اور انہیں 15 دن تک چارج کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ فلورائیڈ آئن بیٹریز موجودہ لیتھیم بیٹریز کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک چارج رہتی ہیں۔ گو ابھی یہ بیٹری ابتدائی مراحل میں ہے تاہم سائنس دانوں ک